تدریس اردو کے وقت معلم کو سوال کرنے میں کیا احتیاطیں کرنی چایئے
معلم ،کلاس ،اور طریقہ تدریس |
سوال جو سب سے پہلے ذہن میں اٹھتا ہے وہ یہ ہے کہ طالب علم سوال کیوں کرتے ہیں اور ایک
استاد بچوں سے سوال کیوں پوچھتا ہے؟
پنے معلم سے سوالات اس لئے پوچھتے ہیں کہ دوران لیکچر و تدریس جوسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ طالب علم ا بچوں کے ذہنوں میں جو سوال پیدا ہو رہے ہیں ان کو دور کیا جا سکے تاکہ نصاب اور کتاب کی مکمل سمجھ آسکے۔دوران لیکچر استاد بچوں سے سوالات اس لئے کرتے ہیں کہ پتہ چلایا جا سکے کہ دوران لیکچر بچے کس قدر متوجہ تھے،کیا انہوں نے نفس ِ مضمون کو سمجھا ہے کہ نہیں،علاوہ ازیں بچوں کی ذہنی استعداد کو جانچنے کے لئے اساتذہ اپنے لیکچر میں سوالات کرتے رہتے ہیں
تدریس کیلیے معلم کو جو ہدایات ذہن میں رکھنی چاہیے وہ مندرجہ ذیل ہیں
سوال کرنے کے بعد اسے بار بار دہرایا نہ جائے اور نہ اس کے الفاظ بدلے جائیں اس سے بچے ذہنی طور پر پریشان ہو سکتے
ہیں
نا مکمل سوالات نہ
کیے جائیں
سوال کرتے وقت پوری
کلاس کو مخاطب کیا جائے البتہ جواب کسی ایک بچے سے مانگا جائے
سوال کرنے کے بعد بچے کو سوچنے اور غور کرنے کا موقع دیا
جائے
سوال کرتے وقت صاف اور بلند آواز میں بولا جائے تا کہ جماعت
کے تمام طلبہ سن سکیں
غیر متوجہ طلبہ سے اچانک سوال کیا جائے
کمزور اور لائق طلبہ تمام سے سوال کیے جائیں
سوال کرتے وقت لہجہ نرم اور ہمدردانہ ہونا چاہیے طلبہ پر
خوف و ہراس اور گھبراہٹ طاری نہ ہونے دی جائے
درست جواب دینے پر طلبہ کی
حوصلہ افزائی کی جائے
غلط جواب کی صورت میں طلبہ کی سرزنش اور تحقیر نہ کی جائے
غلط یا جزوی طور پر
غلط جواب کی صورت میں درستی طلبہ کی مدد سے کی جائے
اگر ایک طالب علم درست جواب دے دے تب بھی دوسرے طالب علم سے
پو چھا جائے
جواب دینے کے دوران طالب علم کو ہر گز نہ ٹوکا جائے
طالب علم کا نام لے کر اس سے سوال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے
باقی طلبی کی توجہ اس طرف نہی رہتی
0 Comments