اقبال کا خطبہ اجتہاد فی الاسلام|| پی پی ایس سی سلیبس



 "اقبال کے خطبے" الاجتہاد فی اسلام پر 

کے بارے میں آپ اپنی رائے پیش کریں

 

اپنی کتاب الہیات کی تشکیل نو میں اقبال نے ایک خطبہ اجتہاد کے بارے میں بھی دیا اقبال نے  ایک بار سوچ کر ہی یہ خطبہ نہیں دے ڈالا بلکہ وہ شروع سے ہی اجتہاد کے مسئلے سے دلچسپی رکھتے تھے اس سلسلے میں انہوں نے مختلف علماء کو خطوط بھی لکھے ملاقات بھی کی اور مشورہ کیا اپنے خطبے میں اجتہاد کی تعریف کرتے ہوئے اقبال سب سے پہلے اسلام میں تحریک کے اصولوں کی بات کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مذہبی اسلام جمہوریت کے اصول پر نہیں بلکہ حرکت کے اصول پر قائم ہے زندگی کا بنیادی اصول بھی حرکت ہے یعنی اسلام کو اس حرکت کا ساتھ دینا چاہئے اسلام کا ظہور استقرائی ذہن کا ظہور ہے اسلامی تہذیب کا نصب العین روحانی آفاقی اور لامحدود ہے اس تہذیب کی روح پر برحال حقائق کے  مشاہدات اور تجربات پر مبنی ہے اسلامی تہذیب کی تاریخ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خالص علمی دینی اور مذہبی نفسیات میں تصوف کا نصب العین ایک لامحدود طاقت کے حصول اور اس کے سرور پر مشتمل ہے

اقبال نے اجتہاد کی جو تین اہم شرائط بیان کی ہیں وہ یہ ہیں-

1-اجتہاد اسلامی اصول تحریک ہے

 2-اجتہاد آزادانہ رائے اور فیصلے کا نام ہے اور یہ آزادانہ رائے شرائط کی روشنی میں قائم کی جائے گی

 3-مکمل قانون سازی اتحاد کی روشنی میں کی جائے یعنی بدلتے ہوئے زمانے کے تقاضوں کے مطابق تدوین نو کی جائے ہمارے مذاہب فقہ کے نزدیک اتحاد کے تین درجے ہیں

 اضافی اختیار 
مخصوص اختیار

Post a Comment

0 Comments