میر عبدالحیی تاباںؔ
میر عبدالحیی تاباںؔ ایک معروف اردو شاعر اور مصنف تھے، جنھوں نے اپنی شاعری میں عظیم فکری و عاطفی گہرائیوں کو بیان کیا۔ ان کی شاعری میں حسین و عشق، زندگی کے پیچیدہ معاملات، اور مذہبی اور سماجی موضوعات پر خوبصورت انداز میں تجلی دیتی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری کو ایک نیا دھن اور انداز دیا، جس نے بعد کے ادب کو بھی اثرات پر تاثیر ڈالا۔دہلی کے رہنے والے اور دور محمد شاہی کے شعراء میں سے تھے جتنے تذکرے شیفتۂ تک لکھے گئے ان سب میں ان کے حسن و جمال کی تعریف بے انہائی کی گئی ہے ۔ شراب کثرت سے پیتے تھے ۔ اسی کے باعث انتقال کیا ۔ ان کی شاگردی کے متعلق تذکروں میں اختلاف ہے لیکن مصحفیؔ کاقول سب سے زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے ۔ حاتمؔ نے اسے تلامذہ میں ان کا نام بھی شریک کیا ہے ۔ مگر حشمت کی شاگردی کا ایک قطعی ثبوت تاباںؔ کے دیوان میں موجود ہے ۔ تاباںؔ نے ایک مثنوی اپنے استاد کی مدح میں لکھی ہے جس میں وہ صاف صاف حشمتؔ کی شاگردی کا اعتراف کرتے ہیں ۔ تاباںؔ کا کلام صاف سادہ اور شیریں ہے نہ تخیئل کی بلند پردازی ہے نہ خیالات کی گہری نہ جذبات کی بے تابی عشق محبت کی تمام باتیں ہیں لیکن بہ قول مولوی عبدالحق: زبان اور بول چال کا لطف ضرور پایا جاتا ہے اگرچہ تاباںؔ دور محمد شاہی کے شاعر ہی لیکن قدیم الفاظ اور محاورے ان کے کلام میں نسبتاً کم ہیں میرؔ صاحب نے ان کے کلام کے متعلق بہت ٹھیک رائے دی ہے ۔ دیوان میں غزلوں کے علاوہ کچھ رباعیات ایک مثلث مخمس ، مسدس ایک ترکیب ہند، ایک مستزاد ، ایک قصیدہ مدح بادشاہ میں ایک مثنوی اپنے استاد کی مدح میں چند تضمین حافظ اور مظہر جان جاناں ( جن کے یہ مرید تھے) وغیرہ کی غزلوں پر اور چند تاریخی قطعات ہیں ۔ دیوان انجمن ترقی اردو کی طرف سے چھپ گیا ہے
میر عبدالحیی تاباںؔ ایک معروف شاعر اور ادیب تھے جن کی شاعری میں عموماً محبت، حسرت، اور فلسفی مواضع کو زندگی دینے والے انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔ ان کے ادبی کام میں ان کی بے نظیر انداز اور شاعری کی خصوصیت ہے جو انہیں ایک ممتاز شاعر بناتی ہے۔ ان کی شاعری میں عام زندگی کے معاملات، محبت، اور وطن کے حالات کو میر عبدالحیی تاباںؔ کی شاعری ایک خاص رنگ و نکھر کا حامل ہے جو ان کے انداز اور فن میں بے حد شوقینہ و محبت سے بیان ہوتا ہے۔ ان کی شاعری میں عموماً محبت، غم، حسرت اور وطن کے حالات کو ایک خاص انداز میں پیش کیا گیا ہے جو پڑھنے والے کے دلوں کو چھو جاتا ہے۔ ان کے شعراء کے انداز میں توانائی، زندگی کی تجربات کا خصوصی جاہت اور عمق کو آپ محسوس کرتے ہیں۔ میر عبدالحیی تاباںؔ کی شاعری کا انداز اور فن ایک مخصوص مکمل چہرہ ہے جو انہیں ایک بے مثال ادیب بناتا ہے۔شاعرانہ دھن میں پیش کیا گیا ہے جو انہیں ایک بے مثال شاعر بناتا ہے۔
شعری خصوصیات
میر عبدالحیی تاباںؔ کی شاعری میں کئی خصوصیات ہیں جو انہیں دیگر شاعران سے ممتاز بناتی ہیں۔
عمق:** ان کی شاعری میں عمق ہوتا ہے جو قاری کے دل تک چھو جاتا ہے۔
حسین البیانی:** تاباںؔ کی تصویریں اور بیانیہ ان کی شاعری کو مخصوص بناتی ہیں۔
محبت اور حسرت:** ان کی شاعری میں محبت اور حسرت کے احساسات بہت گہرے ہوتے ہیں۔
فلسفی مواضع:** ان کی شاعری میں فلسفی مواضع بھی ملتے ہیں جو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔
وطنیت:** تاباںؔ کی شاعری میں وطنیت کا جذبہ بھی محسوس ہوتا ہے جو قاری کے دل کو چھو جاتا ہے
میر عبدالحیی تاباںؔ کی شعری تصنیف
میر عبدالحیی تاباںؔ کی شعری تصنیف کے کچھ نام اور ان کے خلاصے یہ ہیں:
1. **درد نامہ:** اس کتاب میں تاباںؔ نے اپنے دل کے درد اور حسرت کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ ان کی شاعری میں ان کی محبت اور حسرت کی داستان ہے۔
2. **کلیات تاباں** یہ کتاب ان کی شاعری کے مختار اشعار پر مشتمل ہے جو ان کی شاعری کی خصوصیات کو نمایاں کرتے ہیں۔
3. **گلزارِ راہ:** اس کتاب میں تاباںؔ نے زندگی کے مختلف پہلووں پر غور کیا ہے اور ان کی شاعری کی مختصر تاریخ بیان کی ہے۔
وفات
انکی وفات1163ھ و1164ھ مطابق1749ء و1750کے درمیان جوانی ہی میں ہوئی
0 Comments