inshaya nigari in urdu ||انشاٸیہ نگاری


انشائیے

**انشائیہ نگاری: انسانی خیالات کی فراہمی کا فن**

انشائیہ نگاری ایک فن ہے جو انسانی خیالات، احساسات، اور تجربات کو الفاظ میں ادا کرتا ہے۔ یہ فن انسانی تجربات کی بے پردہ کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے اور مختلف موضوعات پر غور کرنے اور سوچنے کی سرگرمی فراہم کرتا ہے۔ انشائیہ نگاری مختلف شکلوں اور اشکال میں پائی جاتی ہے، جیسے کہ نظم، نثر، مضمون، کہانی، افسانہ، اور مزید۔

انشائیہ نگاری کا مقصد عموماً اپنے خواننے کو سوچنے، تاثراتی ہونے، اور ان کی دنیاوی نظریات اور تجربات کے ساتھ وابستہ کرنے کے لئے متاثر کرنا ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے، لکھنے والے اپنے خیالات کو بیان کرتے ہیں اور خواننے والوں کو مختلف موضوعات پر غور کرنے اور ان کی خیالی دنیا میں غرق ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔

انشائیہ نگاری کے ذریعے، لوگ اپنے محیط کو سمجھتے ہیں، ان کی تجربات کو بیان کرتے ہیں، اور مختلف مسائل اور موضوعات پر غور کرتے ہیں۔ یہ ایک موثر ذریعہ ہوتا ہے جو انسانیت کی حقیقت کو بیان کرتا ہے اور انسانیت کے مشترکہ تجربات کو اشاعت کرتا ہے۔

انشائیہ نگاری کے ذریعے، لوگ اپنی فکریت کو بیان کرتے ہیں، اپنی معمولی زندگی کے موقعات اور احساسات کو شامل کرتے ہیں، اور انسانیت کی مختلف رنگوں اور نظریات کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس طرح، انشائیہ نگاری ایک اہم فن اور ذریعہ ہے جو انسانی تجربات کو سرگرم کرتا ہے اور انسانیت کی حقیقت کو بیان کرتا ہے۔
انشائیہ نگاری کا بانی عرب کے خلافتی دور کے انسان ابنِ مقفع (ابنِ مقلع) ہیں۔ وہ عربی زبان کے اہم ادیب اور شاعر تھے جنہوں نے اپنی انتہائی خلاقانہ ذہانت اور فکرت کے ذریعے انشائیہ نگاری کی ابتدائی بنیادیں رکھیں۔ ان کا انشائیہ نگاری پر موسوم مقالہ "النص الشعری" یا "شاعری کا مواد" مشہور ہے جو ان کی انشائیہ نگاری کے بنیادی اصول کو وضاحت فراہم کرتا ہے۔
انشائیہ نگاری کے بانی بر صغیر پاک و ہند میں مولانا جلال الدین رومی (رحمت اللہ علیہ) کے ذریعے ہوئے۔ ان کی شاعری اور فلسفہ نیکی اور محبت کے اصولوں پر مبنی تھی، اور ان کے اشعار کا موضوع عموماً اللہ کی محبت اور روحانیت پر مشتمل تھا۔ ان کی کتاب "مثنوی مولانا رومی" ان کی اہم تصانیف میں سے ایک ہے، جو ان کی انشائیہ نگاری کے عظیم اثرات میں سے ایک ہے اور انشائیہ نگاری کی اہم تجدید فکری فعالیت میں سے ایک ہے۔

انشائیہ نگاری کا باقاعدہ بانی، جو ہندوستان کے اندر جانے جاتے ہیں، میر تقی میر تھے۔ ان کو اردو شاعری کے علامت مانا جاتا ہے اور ان کی شاعری اور نظموں نے اردو ادب کو بہتر اور عظیم بنایا۔ ان کا مقام اردو شاعری میں بے مثال ہے اور ان کی انشائیہ نگاری کا انداز اور فندق کمال کوشش ہے۔

**سر سید احمد خان: انشائیہ نگاری کا بانی**

سر سید احمد خان، جسے عام طور پر "سر سید" کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک عظیم اردو شاعر، ناول نگار، اور انشائیہ نگار تھے۔ ان کی انشائیہ نگاری کا انداز اور موضوع عموماً مذہبی، رومانوی، اور فلسفی فکرتوں پر مبنی تھا۔ وہ اپنے اشعار اور نظموں میں محبت، انسانیت، اور روحانیت کے پیغامات کو شامل کرتے تھے، جو ان کے شاعری کو بے مثال بناتے تھے۔

سر سید احمد خان کی شاعری اور انشائیہ نگاری کا انداز بہت ہی خصوصی اور عمیق تھا۔ ان کی تحریریں اور اشعار عموماً مذہبی عقائد، انسانی حقوق، اور فلسفے کو متنازعہ موضوعات پر مبنی تھے۔ ان کی شاعری کی بے نظیریت اور شاعری کی فراوانی کی بات کی جاتی ہے، اور ان کے اشعار کی موسیقی، لحن، اور معنویت نے اردو ادب کو ایک نیا روشنی دی۔

سر سید احمد خان کی انشائیہ نگاری کا اثر اردو ادب میں بہت بڑا رہا۔ ان کی تحریریں اور اشعار کی خوبصورتی، عمق، اور معانی کی دلچسپی نے ان کو ایک مقامت فراہم کیا جو زمانوں بھر قائم رہے گا۔ ان کی انشائیہ نگاری نے اردو ادب کو نئی روشنیوں میں لا کر، عظیم ترین ادبی اثرات پیدا کیے۔

میر تقی میر کے بعد، اردو ادب میں متعدد شاعرین اور ادیبوں نے انشائیہ نگاری کے شعبے میں اپنی علامت قائم کی۔ ان میں سے کچھ مشہور افراد مندرجہ ذیل ہیں:


1. میرزا غالب: 

میرزا غالب، اردو ادب کے عظیم شاعر اور مصنف تھے۔ ان کی شاعری نے انشائیہ نگاری کو نئے اعتبارات دیے اور اردو شاعری کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

2. اقبال: 
محمد اقبال، اردو ادب کے اہم شاعر اور فکری علمی شخصیت تھے۔ ان کی شاعری اور انشائیہ نگاری نے معاصر اردو ادب کو روشنیوں میں لا دیا۔

3. *فیض احمد فیض*:
 فیض احمد فیض ایک معروف اردو شاعر اور نقاد تھے، جن کی شاعری اور انشائیہ نگاری معاصر ادب کی روح کو چھو لیتی تھی۔

4. مصطفی صدیق رضا: 
مصطفی صدیق رضا ایک مشہور اردو شاعر، ناول نگار، اور مصنف تھے جن کی انشائیہ نگاری نے اردو ادب میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ تھے کچھ مشہور شاعرین اور ادیبوں کے نام جو میر تقی میر کے بعد اردو انشائیہ نگاری کے شعبے میں اپنی مقامت قائم کی۔
انشاٸیہ نگاری اور مضمون نویسی میں فرق 

**انشائیہ نگاری اور مضمون نویسی: دو مختلف فنون کا تضاد**

انشائیہ نگاری اور مضمون نویسی دو مختلف فنون ہیں جو الفاظ میں خیالات اور احساسات کو بیان کرتے ہیں، لیکن ان کے درست طریقے اور مقصد مختلف ہوتے ہیں۔

*انشائیہ نگاری*:

- **فنی مواد**:
 انشائیہ نگاری میں فنی مواد کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ لکھنے والے کا مقصد عموماً خواننے والوں کو مختلف موضوعات پر سوچنے، تاثراتی ہونے، اور محسوس کرنے کے لئے متاثر کرنا ہوتا ہے۔

- **خیالات کی آزادی**:
 انشائیہ نگاری میں خیالات کی آزادی زیادہ ہوتی ہے۔ لکھنے والے کو مختلف طریقوں سے اپنے خیالات کو بیان کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

- **چالاکی اور خلاقیت**:
 انشائیہ نگاری میں چالاکی اور خلاقیت کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ لکھنے والے کو خود کو آزادانہ طریقے سے بیان کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

**مضمون نویسی**:

- **تحقیق و تجزیہ**: 
مضمون نویسی میں تحقیق اور تجزیہ کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ لکھنے والے کا مقصد عموماً موضوعات کو تحلیل کرنا، حقائق اور تجربات پر مبنی مواد فراہم کرنا ہوتا ہے۔

- **موضوعی اور حقیقت پسندانہ**: 
مضمون نویسی میں موضوع کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔ لکھنے والے کو موضوع کو اہمیت دینی ہوتی ہے اور اسے حقائق اور حقائقی معلومات کے ذریعے سے پیش کرنا ہوتا ہے۔

- **آرگومنٹ اور تفصیل**: مضمون نویسی میں آرگومنٹ اور تفصیل کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ لکھنے والے کو اپنے دلائل کو منطقی اور قائم مواقع پر بنانا ہوتا ہے۔

انشائیہ نگاری اور مضمون نویسی دونوں مختلف اہمیت اور استعمال کے حوالے سے اہم ہیں، اور ان کا استعمال مختلف مقاصد کے لئے کیا جاتا ہے۔ ان کے درست طریقے، مقاصد، اور مخاطبین کو مد نظر رکھتے ہوئے، لکھنے والے اپنی مواد کو منظم اور دلچسپ طریقے سے پیش کرتے ہیں۔

 

امید  کی  خوشی

سر سید

 

سریش   کا درخت

کا مل  قا   دری

 

شہرت عا  م اور  بقا   ئے   دوا  م    کا دربا  ر

محمد  حسین  آزاد

 

آہٹ

شہزا د  احمد

ہما رے  شعرا ء   کا معشو  ق

مغرور    جو   تا 

عبد  الحلیم  شرر

 

جزیرے  کا سفر

اکبر  حمیدی

مٹی  کا   تیل

مچھر            مکھی              الو

حسن   نظا   می

مست الست کی دعا

دیا سلا ئی                        برف

 

 

ق سے قلم

منیر  احمد  شیخ

 

مجھے  میرے  دوستو  ں   سے بچا  ؤ

سجا  د حیدر یلدرم

 

آواز دوست

مختیا  ر  مسعو د

وکیل صا  حب

ارہرکا  کھیت

رشید احمد صدیقی

 

سلسلہ رو ز و شب

شیخ منظو  ر  الہیٰ

لا   ہو  ر  کا جغرا فیہ

ہاسٹل  میں  پڑھنا 

پطر  س  بخا   ری

سینما  کا  شو ق

کتے

 

 

مردہ      بدست زندہ

مرزا  فرحت اللہ  بیگ

سو دیشی  ریل

مو ج تبسم

شو کت  تھا  نوی

شیش محل

نمک مرچ

 

حما قتیں

شگو  فے

شفیق  الرحمن ٰ

رت   کے  مہما  ن

شا  خ زیتو  ن

جمیل  آ زاد

 

ہو ائی قلعے

کرشن چندر

 

ہم  ہیں  مشتا ق

مشتا   ق  قمر

 

جنو  ن   کا  لطیفہ

مشتا   ق  احمد   یو   سفی

کل   انشا   ئیے  15

چو   ری   سے     یاری  تک 

 ڈا  کٹر  وزیر   آ  غا 

شا مت  اعما ل

کپو ر  کا   فن

احمد  جما ل   پا  شا

 

چینی   شا   عر 

کنہا   لا ل  کپو   ر 

 

مرزا   کی  یا   د  میں 

 مجتبی ٰ  حسین


میر  نا  صر   علی

اردو   انشا   ئیے   کے  با نی 

میر   نا  صر   علی

سر  سید  شفقت     سے   کس   کو  نا  صح  مشفق  کہتے  تھے

 

انشا  ئیہ    لفظ  انشا   سے  مشتق    ہے    اس   کے  مو  جد  مو نٹیں  ہیں  ۔

جا نسن نے 

کس   نے   انشا  ئیے    کو   ذ   ہین  کی   آ  زا د ترنگ   کہا   ہے    

جا نسن

کس  نے  انشا  ئیے   کو  غیر   منظم  ادب  پا   رہ  کہا   ہے  

مد فلٹن  مرے

کو  ن انشا  ئیے  میں  اختصا   ر    کے  سا  تھ   عد  م تکمیل  کو  ضروری  سمجھتا    ہے 

سب رس

کس  کتا  ب میں  انشا   ئیے    کے   ابتدا   ئی  نقوش  ملتے  ہیں 

سر سید  احمد  خا  ن

کس   کو  پہلا   انشا    ئیہ   نگا    ر   کہا    گیا  

محمد  حسین  آ  زا  د

شہرت  عا  م  بقا  ئے  درا  م  کا  دربا ر  کس   کا  انشائیہ    ہے  

محمد  حسین آ  زا د 

کس    کے  عہدے   کو  انشا  ئیے     کا  صبح   کا  ذب  کہا   گیا  

رشید احمد  صدیقی

کس   کے  عہدے    کو  صبح   صا دق   کہا  گیا

.

Post a Comment

0 Comments