سوانح نگاری|سوانح نگاری کی تعریف| ‎سوانح نگاری کی ضرورت اور اہمیت|سوانح نگاری کا فن

 

sawneh nigari ki  iqsam

urdu mein swaneh nigari

swaneh nigari ki khasosiyaat

swaneh aur aapbeeti mein farq

swaneh ki tareef 

لغت برائے عوامی سوانح نگاری


لغت برائے عوامی سوانح نگاری برطانوی تاریخ کی نامور شخصیات کی تفصیلی سوانح جات پر مبنی دائرۃ المعارف نما لغت ہے

سوانح عمری 

swaneh nigaar aur maktooob nigar



وانح نگاری کیا ہے؟ سوانح نگاری کسے کہتے ہیں؟ اس کی اقسام کون کون سی ہیں؟ اور اس کی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟





سوانح نگاری

سوانح نگاری کافن

آنے والا ، وقو عہ اور ماجرا کے ہیں ۔

سوانح سانحہ کی جمع ہے اور سانحہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی ظاہر ہونے والا ، پیش

عام استعمال میں نا پسند یدہ اور دحشت انگیز واقعہ کو سانحہ کہا جا تا ہے ۔

یاد رہے کہ سوانح عمری اور سوانح نگاری کی اصطلاحات میں اس سے لغوی معنی کا اعتبار کیا

گیا ہے ۔ اس طرح سوانح عمری کا مطلب ہے واقعات اور حیات حالات زندگی یا زندگی کی

سرگذشت جس میں اچھے برے نرم گرم ، تلخ وشیر میں ہرطرح کے واقعات شامل ہیں ۔

سوانح نگاری سے مرادکسی شخص کی سوانح عمری ، سرگزشت یا حالات زندگی تحریر کرنے کا نام ہے ۔

انگریزی ادب میں ڈرائیڈن پہلا ادیب ہے جس نے 1683ء میں پہلی مرتبہ سوانح عمری کی

تعریف کی تھی ۔

ڈرائیڈن کے مطابق ’’ کسی خاص شخص کی زندگی کی تاریخ سوانح عمری ہے ۔‘‘

جانسن کے مطابق’’سوانح عمری بیانی تحریر کی مختلف اقسام میں سے ایک ہے ۔ یہ نہایت شوق

سے پڑھی جاتی ہے اور نہایت آسانی کے ساتھ زندگی کے مقاصد پر اس کا اطلاق کیا جاسکتا ہے ۔

گیان چند جین کے مطابق اس (سوانح) میں کسی شخص کے حالات زندگی اور شخصیات کے

بارے میں لکھا جا تا ہے ۔

سوانح عمری تاریخ کی ایک شاخ ہوتی ہے ۔

سوانح نگاری میں موضوع کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔

سوانح کا موضوع انسان ہوتا ہے ۔

ماہرین نے سوانح نگاری کی ادبی اہمیت کو متعین کرنے کے لیے اس کے تین لوازم کی نشاندہی کی

فنی اعتبار سے سوانح میں ایک طرف مداحی خواہ وہ کتنی ہی ملیل اور مربوط کیوں نہ ہوسوانے کو ہے

ہے:(1) موضوع (2) مواد (3) اسلوب

جانسن کہتا ہے کہ سوانح نگار کوسچائی ، وضاحت اور نفسیاتی کیفیات پر توجہ دینا چاہیے ۔

جان بناتی ہے۔

حالی کے نزدیک سوانح نگاری ایک افادی صنف ادب ہے جواصلا اور اخلاقی مقاصد کے تابع ہے۔

حالی کے مطابق سوانح عمری تازیانہ عبرت ہے ۔ اس سے سوئی ہوئی پسماندہ قوم کی رگ حمیت

ار ہوتی ہے ۔ اس سے نیکی کی تحریک پیدا ہوتی ہے ۔ اچھائی برائی میں تمیز ہوتی ہے ۔ اس کا مطالعہ

بڑے بڑے کام کرنے پر آمادہ کرتا ہے ۔

سوانح نگاری کا آغاز وارتقا

اردو میں سوانح نگاری کے کچھ دھندلے دھندلے سے خد و خال جنھیں اس صنف کے اولین نقوش

کہا جا سکتا ہے دکنی مثنویوں اور اردو شعرا کے تذکروں میں ملتے ہیں ۔

اردو میں سوانح نگاری کا آغاز حالی سے ہوتا ہے ۔

حالی کو اردو کا پہلا جدیدسوانح نگار قرار دیا جا تاہے اور ان کی تصنیف حیات سعدی 1886ء کو پہلی

سوانح ۔

حالی اور شبلی کے عہد میں اردوسوانح نگاری

حالی:* حیات سعدی 1886ء* یادگار غالب 97-1896ء* حیات جاوید 1901ء * المامون

1889ء * سیرت السمان 1891ء * الفاروق 1898ء * الغزالی 1902 , * سوانح مولا نا روم

1906ء* سیرت النبی 1910ء( پہلی جلد )

مرزا حیرت دہلوی:* سیرت محمدیہ * نورتن اکبری مع سوانح اکبر • نور جہاں بیگم * زیب النسا بیگم

* فردوی * ارسطو اور افلاطون * حیات طیبہ * حیات حمید یہ

عبدالرزاق کا نیوری:* البرامکہ

ار حسین الہ آبادی:* حیات سعدی * حیات نورالد ین مخمور * حیات ذوق * حیات سلطان صلاح

الدين

نشی محمد دین فوق:..

ڈٹی نذیر احمد :* امهات الامة

افتخار عالم: * حیات النذير 1912ء

قاضی محمد سلیمان منصور پوری: * رحمۃ اللعالمین

فضل حسین ثابت: * حیات دبیر

حیا  ت  جا وید

حیا  ت  سعدی

الطا  ف  حسین   حا لی

الفا روق

یا دگا  ر  غا  لب

 

حیا  ت ذو ق

حیا ت  سعدی

احمد  حسین الہ  آ با دی

 

امہا ت  الا متہ

ڈپٹی نذیر  احمد

 

حیا  ت نذیر

افتخا ر  عا   لم

 

حیا ت دبیر

افضل حسین  ثا  بت 

 

حکیم الا  مت

عبد الما   جدد ریا  آ با دی

عمر   خیا م 

حیا ت  شبلی

سید سلیما  ن ندوی

سیرت عا ئشہ 

رحمت عا لم

 

 

ذکر جمیل

حبیب الرحمن  خا ن شیر وا نی 

فقرا ئے اسلا م

اقبا ل  کا مل 

عبد  السلا م  ندوی

سیرت  عمر   بن  عبد العزیز

اما  م  را    زی

 

 

حیا ت  سلیما  ن  

 معین  الدین  ندوی

حیا  ت  محمد  علی جنا  ح

رند  پار سا

 رئیس  احمد  جعفری

 

ذکر  غا   لب  1938

ما  لک   را  م 

سیر ت  سید   احمد شہید

غا لب

غلا  م رسو  ل مہر

 

منٹو

ابو سعید  قریشی

 

آ ثا ر  ابو   الکلا  م

 قا ضی عبدالغفا  ر

 

یا د گا  ر  حا لی

صا لحہ  عا بد  حسین

حیات  حمید یہ

سیرت محمد یہ ﷺ

 مرزا  حیر  ت   دہلو ی

 

ذکر  اقبا ل

عبدالمجید  سا لک 

 

خو ا جہ   حسن  نظا می

ملا  وا حدی

غا لب  نا مہ

شبلی  نعما نی 

شیخ   محمد  اکرم 

سوا نح  مو  لا  نا   رو م

الما  مو  ن           سیرت  النبیﷺ

شبلی نعما نی 

سیرۃ  نعما ن

الفا رو ق      الغزا  لی

 

 

8

مکا تیب  شبلی  کے  حصے

 

الغزا لی ۔اما  م  غزا لی  کے   حا لا ت  28میجز

شبلی کی   نا قص  کتا ب

 

ابوالکلا م  آ ز اد

سو انح  عمری  آ زا د

 

صغری  مہدی

حیا    ت   عا بد

 

مسعود حسین  خا ن

درور مسعود

 

مجھے  کہنا  ہے کچھ اپنی زبا ن میں

خو ا جہ غلا  م اسیدین

Post a Comment

0 Comments