طنز و مزاح میں فرق کیسے کیا جائے||پی پی ایس سی اردو مارچ2022 کا سلیبس

طنز و مزاح میں فرق کیسے 

کیا جائے 

پی پی ایس سی اردو مارچ2022 کا سلیبس




طنز و مزاح اردو ادب کی باقاعدہ صنف نہیں ہے ہے بلکہ ادب کے دو رنگ ہیں جو نظم و نثر دونوں میں پائے جاتے ہیں یہ دونوں لفظ کبھی ساتھ ساتھ بولے جاتے ہیں اور کبھی الگ الگ اور دونوں میں معنی کے لحاظ سے فرق ہے

 مزاح یا ظرافت ہنسانے والی بات کو کہتے ہیں جہاں تک طنز کا تعلق ہے وہ معاشرے کی ناہمواریوں اور اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف صدائے احتجاج ہے لیکن طنز چوں کہ تلخ ہوتا ہے اس لئے اس میں مٹھاس پیدا کرنے کے لیے طنز نگار مزاح کا سہارا لیتے ہیں تاکہ پڑھنے والوں کے لیے طنز قابل مطالعہ بن سکے اور ساتھ ساتھ ان زیادتیوں کی نشاندھی بھی ہو جائے جو کسی فرد یا معاشرے پر کی جا رہی ہے گویا مزاح خالص مزاح بھی ہے اور دوسری طرف یہ طنز کو بھی واضح کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اصطلاح عام میں طنز و مزاح ادب کی ایک ہی صنف تصور کی جاتی ہے حالانکہ یہ دونوں ادب کے دو مختلف مزاج ہیں لیکن یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ جب یہ دونوں ملا کر پیش کئے جاتے ہیں ہیں تو بیان زیادہ پراثر اور دلنشین بن جاتا ہے مزاح میں طنز اور طنز میں مزاح خود بخود پیدا ہوتا ہے لیکن اچھے طنز نگار اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ ان کی تخلیقات میں مزاح طنز پر حاوی رہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی ملحوظ خاطر رکھتے ہیں کہ مزاح طنز میں گم ہو کر نہ رہ جائے بلکہ وہ مقصد جو تخلیق میں پوشیدہ ہے ضرور پورا ہو جائے

  اردو ادب میں طنز و مزاح کا رواج سودا سے شروع ہوا یہ ہجو یہ صورت میں تھا سودا کے بعد آزاد صحافت کا رنگ انشاء کی شاعری میں ملتا ہے صحت مند اور خوشگوار روایت کا آغاز مرزا غالب سے ہوتا ہے ان کے خطوط میں مزاح کے بہترین نمونے پائے جاتے ہیں

 غالب کے بعد مزاح نگاری اور ظرافت نے اودھ پنچ سے اردو ادب میں طنز و مزاح لکھنے والوں کی ایک بڑی کھیپ میدان میں آئی۔

 اس کے دور کے بعد جو مزاح نگار خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں ان میں فرحت اللہ بیگ، پطرس بخاری اور رشید احمد صدیقی شامل ہیں اور انہیں اردو مزاح نگاری میں صنعت کا درجہ حاصل ہے ان کے بعد عظیم بیگ چغتائی  شوکت تھانوی اور امتیاز علی تاج نے مقبولیت حاصل کی لیکن یہاں یہ مراد نہیں لینا چاہیے جہاں صرف نثر تک محدود ہوکر رہ گیا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو ادب کے یہ دونوں رنگ شاعری میں بھی ساتھ ساتھ چلتے رہے اور آج بھی چل رہے ہیں

 دور حاضر میں طنز و مزاح نے بہت ترقی کی ہے اور بے شمار ادیب اور شعرا اس صنف ادب میں مستند حیثیت رکھتے ہیں جس میں ابن انشاء ،مشتاق احمد یوسفی ،کرنل محمد خان ابراہیم جلیس ، سید ضمیر جعفری ،ڈاکٹر انعام الحق جاوید اور مشکور حسین یاد کے نام نمایاں ہیں ہیں ہیں

Post a Comment

0 Comments