ظفر اقبال کو جدید لسانی تشکیلات کا شاعر کہا جاتا ہے اور ظفر کو منفرد شاعر بھی مانا جاتا ہے اس کے
بارے میں اپنی
رائے پیش کریں
ZAFAR IQBAL |
ظفر اقبال کی شاعری میں انکی کتاب" گلافتاب" غزل میں تجربوں کے حوالے سے اہم ہے ان تجربات کی دو جہتیں ہیں پہلی کا تعلق موضوع سے ہے اور دوسری کا تعلق اسلوب سے ہے موضوعات میں انہوں نے روایتی موضوعات سے انحراف کرنے کی کوشش کی ان کا خیال ہے کہ ہر خیال غزل میں آنا چاہئے جو کچھ بھی سوچا جائے بیان کرنا چاہیے اب ہر چیز کے بیان کے عمل میں ان کے ہاں مزاحیہ کیفیت پیدا ہوتی ہے جہاں تک اسلوب کا تعلق ہے تو وہ ایسے الفاظ کو غزل میں لائے جو ہماری غزل میں بہت کم استعمال ہوئے ہیں انہوں نے مقامی زبان کے الفاظ غزل میں شامل کیے
ٹوٹے ہوئے مکاں کی ادا دیکھتا کوئی
سرسبز تھی منڈیر کبوتر سیاہ تھا
تجربات کے علاوہ بھی ان کے اشعار میں بہت خوبصورت شعر ہمیں ملتے ہیں
یہاں کسی کو کوئی حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
رو میں آئے تو خود ہی گرمئی بازار ہوئے
ہم جنہیں ہاتھ لگا کر ہی گنہگار ہوئے
جھوٹ بولا ہے ظفر تو اس پہ قائم بھی رہو
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے آئے
اوہ اشعار دیکھیے جن میں تقریبا سازی سے اجتناب اور ہندی کے نرم اور کومل الفاظ سے پیدا شدہ دلکش موجود ہے
پریوں ایسا روپ ہے جس کا لڑکوں ایسا ناؤں
سارے دھندے چھوڑو چھوڑو کے چلیے اس کے گاؤں
چمک اٹھے ہیں جو دل کے کلس یہاں سے ابھی
گزر ہوا ہے خیالوں کی دیوداسی کا
پھر جا رکے گی بجھتے خرابوں کے دیس میں
سونی لگتی سوچتی سنسان سی سڑک
ZAFAR IQBAL THE GREAT POET
0 Comments