Best Books On iqbal||100 books written on Allama Iqbal ||Allama Iqbal Poetry in Urdu

Allama Iqbal 

اقبال پر لکھی گئی تصانیف

اقبال شاعر اور فلسفی (سیّد وقار عظیم)

محمد اقبال ایک عظیم شاعر اور فلسفی تھے جنہوں نے اردو اور فارسی زبانوں میں اپنی شاعری اور فلسفی نظریات سے لاکھوں لوگوں کے دلوں کو چھوا۔ اقبال کو "مشرق کا علامہ" بھی کہا جاتا ہے اور انہوں نے اردو شاعری میں نیا روح دیا۔ ان کی فکر اور شاعری میں تنازع اور تشویش کا موضوع بہت موجود ہے، جس نے ان کی شاعری اور فلسفی فکر کو ایک نئی روشنی دی۔اقبال کی شاعری میں عظمت، شوق، جذبات، اور فکرت کی عمق کا اظہار ہوتا ہے۔ ان کی شاعری میں غالبیہ مواضع اور اشعار کی تعداد بہت کم ہوتیہے لیکن ہر ایک شعر میں بے پناہ معنوں کا خزانہ چھپا ہوتا ہے۔ اقبال کی شاعری میں انسانیت، امید، اور جدوجہد کی عظمت پر زور دیا جاتا ہے۔اقبال کی فلسفی فکر بھی بہت اہم ہے، اور انہوں نے اسلامی فلسفے کو نیا دلاؤ دیا۔ ان کی نظریات میں خودی، خود اعتمادی، اور عزت کی قدرتیت پر زور دیا گیا ہے۔ اقبال کا خلاصہ یہ تھا کہ انسان کو اپنی محدودیتوں سے باہر نکل کر اپنی اصلی شناخت کو دریافت کرنا ہوگا، اور اس کے لیے اسلامی فکر کو نئی روشنیوں کی طرف لے جانا ہوگا۔

اقبالیات اور جمالیات (نصیر احمد ناصر)

نصیر احمد ناصر کی اقبالیات اور جمالیات میں فرق اس بات پر مبنی ہے کہ اقبالیات میں عموماً موضوعات پر زور دیا جاتا ہے جبکہ جمالیات میں زبان اور شاعری کی خوبصورتی پر توجہ ہوتی ہے۔اقبالیات میں ناصر احمد ناصر نے انسانی معنی اور انسانیت کو اہمیت دی، اور ان کی شاعری میں معاشرتی اور سماجی اصلاح کے پیغامات شامل ہیں۔ ان کی اقبالی شاعری میں موضوعات پر زور دیا گیا ہے جیسے کہ انقلاب، خواب، امید، اور مستقبل کی تلاش۔جمالیات میں ناصر احمد ناصر نے زبان اور شاعری کی خوبصورتی پر توجہ دی، اور ان کی شاعری میں الفاظ کا انتخاب اور ترتیب بہت موزون اور خوبصورت ہے۔ ان کی جمالی شاعری میں احساسات کا اظہار بہت ہی خوبصورتی سے کیا گیا ہے جو قارئین کے دلوں میں گہرے اثرات چھو جاتا ہے۔

اقبال اور اس کا عہد (جگن ناتھ آزاد)

محمد اقبال اور جگن ناتھ آزاد دونوں ہی اہم ادبی شخصیات ہیں، لیکن ان کا زمانہ اور شعور مختلف تھا۔ اقبال کو معاصر اور عصر کا شاعر و فکری ستارہ کہا جاتا ہے، جبکہ جگن ناتھ آزاد کو اقبال کے بعد کا شاعر سمجھا جاتا ہے۔محمد اقبال نے اردو اور فارسی شاعری کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے اسلامی تعلیم اور فکر کو اپنی شاعری میں شامل کیا۔ ان کی شاعری میں مرکزی موضوع عظمتِ شانِ انسانی، انسانی قدرتوں کی تعریف اور خدا کی محبت اور توحید کا ترویج ہے۔ اقبال کی شاعری میں مرکزی تھیم "خودی" ہے، جس کا مطلب ہے خود کو اپنی حقیقت اور قدرتوں کی فہم کے ذریعے پہچاننا۔

جگن ناتھ آزاد کا شاعری کا میدان مختلف تھا۔ انہوں نے محبت، غم، انسانی حالات اور معاشرت پر زور دیا۔ ان کی شاعری میں عام انسان کی زندگی کی تشریح اور ان کے احساسات کا بیان بہترین انداز میں کیا گیا ہے۔ جگن ناتھ آزاد کی شاعری میں محبت اور احساسات کو بیان کرنے کی خاصیت ہے جو ان کے کام کو عام طور پر مقبولیت دیتی ہے۔اقبال اور جگن ناتھ آزاد کی شاعری کی تمام ایک ہوئی ہے، مگر ان کا موضوع، انداز اور فلسفہ مختلف ہیں۔ اقبال کی شاعری نے انسانیت کو اسلامی روح کے تحت دیکھا، جبکہ جگن ناتھ آزاد کی شاعری نے انسانیت کو انسانی حالات کے زاویے سے دیکھا۔

نقوش اقبال (سیّد ابو الحسن ندوی)

نقوش اقبال یعنی سیّد ابو الحسن ندوی ایک بہت ہی عظیم شاعر، فکریں اور معاصر تھے۔ ان کی شاعری اور فکری تحریک نے پاکستانی قومیت کو نئی روشنی دی اور انہوں نے اسلامی فکری معاشرتی تاریخ میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

نقوش اقبال کا خلوصہ ان کی شاعری، افکار، اور عملی کوششوں میں نظر آتا ہے۔ انہوں نے اردو اور فارسی شعر میں اپنی بزبانی کو آزادی کے رنگ میں رنگا اور ان کی شاعری میں وطن، اسلام، انسانیت، عدلیہ، خوابوں کی تحقیق، اور انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کی اہمیت اور عظمت کو بیان کیا۔ ان کی شاعری میں حقیقت، جذبات، اور عمق کا مظاہرہ ہوتا ہے جو ان کو ایک عظیم شاعر بناتا ہے۔نقوش اقبال کا خلوصہ ان کی فکری باتیں اور کتابیں میں بھی موجود ہے جن میں انہوں نے اپنے خیالات اور تصورات کو اظہار کیا ہے۔ ان کی کتاب "بانگ درا"، "اسرار خودی"، "رموزِ بیخودی" اور "پیمانِ اقبال" وغیرہ نے فکری تاریخ میں ان کی عظمت کو بہتر انداز میں ثابت کیا ہے۔ ان کا خلوصہ ان کی شخصیت میں بھی نظر آتا ہے جو ایک سنگین، عظیم، اور عقلمندانہ فکر کی مالک تھے۔

مقامات اقبال (سیّد محمد عبداللہ)

سیّد محمد عبداللہ اقبال یا معروف تحت اقبال ایک بہت معروف شاعر، فکری، ادیب، اور مفکر تھے جنہوں نے اردو اور فارسی زبانوں میں اہم ادبی اور فکری کام کیا۔ ان کا خلاصہ مقامات کا تعلق ان کے فکری اور ادبی کام سے ہے، جو ان کے شعری اثرات، تصانیف، اور نظریات پر مشتمل ہے۔

1. **فکری مقامات**: اقبال کی فکری مقامات کی اہمیت ان کے نظریات میں ہے، جو معاشرتی، سیاسی، اور دینی مسائل پر مبنی تھیں۔ انہوں نے ایک نیا فکری رویہ پیش کیا جو معاشرتی اصلاح، خود اعتمادی، اور معاشرتی عدل کی بنیاد پر مبنی تھا۔

2. **شعری مقامات**: اقبال کی شاعری میں بھی ان کے خاص فکری مقامات ظاہر ہوتے ہیں۔ ان کی شاعری میں ایک عمق اور معنویت کا احساس ہوتا ہے جو قارئین کو انسانیت اور دینی اصولوں کی اہمیت پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

3. **ادبی مقامات**: اقبال کا ادبی مقام بھی بہت بلند ہے، جو ان کی فارسی اور اردو شاعری، نظم، اور نثر میں آئے انوکھے انداز اور عمق کے لیے جانا جاتا ہے۔ ان کے کام میں معاشرتی مسائل، فلسفی عقائد، اور انسانی حالات کا خوبصورت بیان کیا گیا ہے۔

فکر اقبال (خلیفہ عبدالحکیم)/(غلام دستگیر رشید)

فکر اقبال کا خلق اور فلسفہ زندگی پر بہت موثر رہا ہے۔ ان کی شاعری اور فکریات میں خلاصہ کرتے ہوئے، ہم ان کی معنوی ارزشوں، خوابوں، انسانیت کی بنیادوں پر ان کے تاثرات کو دیکھتے ہیں۔

خلیفہ عبدالحکیم کی حیات میں ان کی معاشرتی اور سیاسی کارکردگی ان کے فکری اثرات کو زندہ رکھتی ہے۔ ان کی انسانیت پر مبنی نگری اور تعلیمی فلسفہ نے ان کو ایک عظیم تعلیمی رہنما بنا دیا، جس نے نوجوانوں کو متعلقہ شعبے میں تعلیم حاصل کرنے اور ان کے وقت کو قابل برگشت انتہائی برتری حاصل کرنے کی راہ دکھائی۔ ان کے خلاصے کی بات کرتے ہوئے، ان کی تربیتی اصولوں، محبت، احترام، اور عملی زندگی میں ان کے دوستوں اور ہمنواں کو ایک دوسرے کی عظمت کی قیمت پر احترام دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔غلام دستگیر رشید کی شخصیت میں بھی فکر اقبال کے خالقی اثرات آپ کو نظر آئیں گے۔ ان کی خصوصیت میں عموماً ان کا خلق، فکر، اور عقیدے بیان ہوتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کی زندگی کے ہر پہلوءے میں فکر اقبال کے تصورات اور ان کے ارزشوں کو عملی شکل دیں۔ ان کی روزمرہ کی زندگی میں بھی ان کے انتہائی دلچسپ اور عمیق خیالات دیکھے جائیں گے جو ان کی ذات اور ان کے اندر بسی اقبالی روح کی پیروی کرتے ہیں۔

اقبال اور تصوف (سیّد محمد عبدالرشید)

علامہ اقبال اور سید محمد عبدالرشید (معروف با سیّد محمد عبدالرشید) دونوں معروف شاعر اور فکری شخصیات تھے، لیکن ان کے تصورات اور انداز فکر میں خلافت تھی۔اقبال کی شاعری اور فکریت میں مومنت آبادی کی تشویش اور اسلامی اصولوں کی پاسداری کا خوبصورت انداز میں اظہار تھا، جبکہ عبدالرشید کا تصوفی اور روحانی پہلو بہت مضبوط تھا۔ اقبال انسانیت، انقلاب، اور علم کی ترویج کو اپنا مقصد بناتے رہے جبکہ عبدالرشید کا تصور فنا فی اللہ اور انسانیت کی خدمت تھا۔

اقبال کی شاعری میں تصوفی عناصر بھی موجود ہیں، مگر ان کا تصوفیت کا نقطہ نظر عموماً علمی اور فکری جستجو میں تھا، جبکہ عبدالرشید کا تصوف عموماً روحانیت اور دینی معاملات پر مبنی تھا۔بنیادی طور پر، اقبال کا خلافت عبدالرشید کے تصوفی مواقف کے ساتھ اس وقت آتا ہے جب بات انسانیت، علم، اور حضور پروردگار کی محبت کے معاملات کی ہوتی ہے، جبکہ عبدالرشید کا تصوف اسلامی تصورات اور روحانیت کے اصول پر مبنی تھا۔

سیاحت اقبال (حق نواز)

سیاحت اقبال (حق نواز) کا خلصہ اس پس منظر سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ ایک اہم ادیب، فکری، اور قومی شخصیت تھے جنہوں نے اردو ادب کو نیا رخ دیا۔ انہوں نے اپنی شاعری اور نظریات کے ذریعے معاشرتی اور فکری انقلاب کی بات کی، جس کی بنیادی بات یہ تھی کہ مسلمانوں کو اپنی فکری اور عقائدی بنیادوں پر مضبوط کرنا ہوگا۔ اقبال کا خواب تھا ایک خود مختار اور قوی مسلمان معاشرت بنانے کا جس میں علم، فہم، اور اخلاق کی بنیادوں پر انسانی ترقی اور فلاح کو پہنچایا جا سکے۔

اقبال کا خیال تھا کہ اسلام ایک مکمل طرز زندگی فراہم کرتا ہے جو علم، فن، فلسفہ، اور اخلاق کو ایک ساتھ جوڑتا ہے۔ ان کا موقف تھا کہ مسلمانوں کو اپنی قوتوں کو پہچاننے اور استعمال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ انسانیت کے لیے بہتری کا باعث بن سکیں۔ انہوں نے انسانی ذہانت، عقل، اور فہم کو بلندیوں تک پہنچانے کی ترقی کو اپنا مقصد بنایا اور اس کے لیے تعلیمی ادارے، فکری تنظیمیں، اور ان کی شاعری کا ذریعہ بنایا۔

بنیادی طور پر، سیاحت اقبال کا خلاصہ یہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کو ان کی تقویت، ترقی، اور فلاح کے لیے تربیت دینے کا خواب دیا اور انہیں اپنی فکری اور عقائدی بنیادوں پر مضبوط کرنے کی راہ دکھائی۔ ان کی شاعری، نظریات، اور فلسفہ نے مسلمانوں کو خود پر یقین کرنے اور اپنے مقام کو سمجھنے میں مدد فراہم کی ہے۔

تصورات اقبال (صلاح الدین احمد)

اقبال کی شاعری اور فکری تصورات میں ایک اہم تصور خلاصہ یا خلاصہ اتنا سادہ نہیں ہے، لیکن کچھ موضوعات اور تصورات ان کی شاعری میں اہمیت رکھتے ہیں:

1. **خدا کی عظمت اور توحید**: اقبال کی شاعری میں خدا کی عظمت اور توحید کا تصور بہت اہم ہے۔ ان کے اشعار میں خدا کے اسلامی تصورات اور ان کے مقابلے میں علم و حکمت کی زبانی بھی شامل ہے۔

2. **قومیت اور ملکیت**: اقبال کی شاعری میں قومیت اور ملکیت کا تصور بہت اہم ہے۔ ان کے اشعار میں مسلمانوں کی قومیت اور ان کے انتہائی مقام کو بیان کیا گیا ہے۔

3. **انسانیت اور انسانی حقوق**: اقبال کی شاعری میں انسانیت اور انسانی حقوق کے تصورات بھی شامل ہیں۔ ان کے اشعار میں انسانیت کے بنیادی اصولوں کی تعریف اور ان کے لئے احترام کی بات کی گئی ہے۔

4. **تعلیم اور علم**: اقبال کی شاعری میں تعلیم اور علم کا تصور بھی اہم ہے۔ ان کے اشعار میں علم کی فضیلت اور اہمیت پر زور دیا گیا ہے

5. **غیرت و انقلاب**: اقبال کی شاعری میں غیرت و انقلاب کے تصورات بھی موجود ہیں۔ ان کے اشعار میں مسلمانوں کو غیرت اور انقلاب کی ضرورت کی بات کی گئی ہے۔

آئینہ اقبال (عبداللہ قریشی)

آئینہ اقبال (عبداللہ قریشی) کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ ایک اردو شاعری کتاب ہے جو مشہور اردو شاعر اقبال (محمد اقبال) کے انتخاب کردہ شعروں کا مجموعہ پیش کرتی ہے۔ اس کتاب میں اقبال کی مختلف شاعری کے اشعار موضوع و قافیے کے لحاظ سے ترتیب دیے گئے ہیں تاکہ قارئین کو ان کی شاعری کا مکمل تجربہ حاصل ہو۔

آئینہ اقبال کتاب کے شروع میں اقبال کے فارسی اور اردو میں ابتدائی اشعار اور ان کی زندگی پر مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے۔ اس کے بعد کتاب میں اقبال کی معروف شاعری کے مختلف حصوں کا انتخاب شامل ہے جیسے کہ غزل، نظم، مرثیہ، اردو ترجمے، اور مختلف مصرعے۔ انتخاب شعروں کو زمرہ بندی کی گئی ہے تاکہ قارئین کو موضوع کے لحاظ سے شعروں کا اچھا انداز معلوم ہو۔آئینہ اقبال ایک معروف کتاب ہے جو اقبال کی شاعری کی خصوصیات اور اہمیت کو انتہائی خوبصورتی سے پیش کرتی ہے اور اردو شاعری کے دوستوں کے لیے ایک بہترین مرجع ثابت ہوتی ہے۔

ملفوظات اقبال (محمود نظامی)

ملفوظات اقبال (محمود نظامی) کا خلاصہ درج ذیل ہے:

1. **عشقیہ انقلاب**: اقبال کا عشقیہ انقلاب کا خصوصی موضوع تھا، جس میں انہوں نے عاشق و معشوق کے تعلقات کو انقلابی طریقے سے بیان کیا۔ ان کے اشعار میں محبت کو ایک عالمی قوت تصور کیا گیا، جو انقلاب کی طاقت بن سکتی ہے۔

2. **مرکزیتِ خودی**: اقبال کی شاعری میں خودی اور انسانیت کے معیاروں کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان کو خود سے بہتر بننے کی خواہش رکھنی چاہئے تاکہ وہ انسانیت کے مقام تک پہنچ سکے۔

3. **غربت و فقر کا مسئلہ**: اقبال کی شاعری میں غربت، فقر اور انسانی حقوق کے مسائل پر بھی زور دیا گیا۔ انہوں نے غربت کو ایک لعنتی بیماری قرار دیا اور اس کا حل عقلی انقلاب میں دیکھا۔

4. **اجتماعی انقلاب**: اقبال کی شاعری میں اجتماعی انقلاب کا بھی ذکر ہوتا ہے، جس میں انہوں نے انسانی معاشرت کی ترقی اور تعمیر کے اصولوں پر زور دیا۔

5. **قومیت و اسلامیت**: اقبال کی شاعری میں قومیت اور اسلامیت کے اہم مسائل پر بھی بات کی گئی، جس میں انہوں نے انسانیت کے اصولوں کو قومیت اور اسلامی معیاروں کے ساتھ منسلک کیا۔

اقبال نئی تشکیلِ (عزیز احمد)

علامہ اقبال نے نئی تشکیل (عزیز احمد) کا خلاصہ بیان کیا ہے:

نئی تشکیل (عزیز احمد) اقبال کی شاعری کی ایک نئی شکل ہے جس میں انہوں نے اسلامی عقائد، فلسفہ، اور فکری مباحث کو عمیقی سے گہرایا ہے۔ اقبال نے اس تشکیل میں تصور کیا ہے کہ انسان کا واقعی مقصد اور فرض اپنی خود کی ترقی اور اپنی شخصیت کو بہتر بنانا ہے۔ اس کے لئے انسان کو اپنے عقائد کو تازہ کرنے اور اپنے عملوں کو اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔نئی تشکیل (عزیز احمد) میں اقبال نے انسان کو اسلامی فرضوں اور اصولوں کی روشنی میں اپنے ذاتی مقام کو سمجھنے کی ترغیب دی ہے۔ ان کا تصور تھا کہ انسان کا واقعی ترقی اور کامیابی اس پر منحصر ہے کہ وہ اپنی شخصیت کو پرورش دے اور اپنی عقیدت کو مضبوط بنائے۔ اس طرح، نئی تشکیل (عزیز احمد) اقبال کی فلسفہ، تاریخ، اور انسانیت پر مبنی شاعری کا ایک اہم پہلو بن گئی۔

شذرات فکر اقبال (ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی)

شذرات فکر اقبال یعنی ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کا خلاصہ دراصل اقبال کی فکر و اندیشوں کا تجلیلی نقش ہے۔ وہ اقبال کی فلسفہ، شعر، ادبی اور سماجی نظریات کو اپنے اصل مضمون میں سنبھال کر ان کی باتیں کرتے ہیں۔ان کا مقصد اقبال کی تعلیمی فلسفہ، معاشرتی نظریات، انسانیت کی خدمت اور اسلامی تصورات کو عوام کے سامنے پیش کرنا ہے۔ ان کے مضامین میں عموماً اقبال کی اہمیت، ان کے فلسفی و ادبی مواقع، ان کے نظریات کا تجزیہ اور ان کی معاشرتی پیامات پر تبصرے شامل ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد عام طور پر اقبال کی تصورات کو عوامی زبان میں واضح کرنا اور ان کے اندر چھپی روشنیوں کو عوام کے سامنے لانا ہے۔

خطوط اقبال (رفیع الدین ہاشمی)

رفیع الدین ہاشمی، جو بہت معروف اقبال کے نام سے مشہور ہیں، ایک اہم اردو شاعر تھے جنہوں نے اردو ادب کو نیا روشنی دی۔ ان کی شاعری میں خلاصہ کرتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے معاشرتی، سماجی، اور روحانی موضوعات پر غور کیا اور انہیں اپنی شاعری میں شامل کیا۔ اقبال کی شاعری میں انسانیت، معاشرت، محبت، اور امید کے پیغامات اہم تھے

ان کی شاعری میں خلاصہ کی گئی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ انسانیت کے بلند مقاصد اور ارمغانات کو ایک بہتر انداز میں بیان کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت کی بلندیوں کو سراہا اور ان کو ایک نئی روشنی دی۔ اقبال کی شاعری میں عظیم محبت اور انسانیت کے لئے جذبہ اور عظیم امیدوں کی پیغامیت بھی ملتی ہے۔

اقبال کا خلاصہ یہ تھا کہ انسان کی بلندی اور کامیابی اس کی خوابوں، عزم، اور جدوجہد کی قوت پر منحصر ہوتی ہے۔ ان کی شاعری میں ایک بہترین طرز نگارش اور زبان کی بہترین استعمال کی مثالیں پائی جاتی ہیں جو ان کے اشعار کو ایک مخصوص جذابیت اور فرازی پیغام دیتی ہیں۔

کلید اقبال (محمد یونس حسرت)

"کلید اقبال" محمد یونس حسرت کی ایک معروف نظم ہے جس میں وہ اقبال کے فکر و اندیشے کو بیان کرتے ہیں۔ اس نظم میں حسرت نے اقبال کو ایک کلید کی مانند تصور کیا ہے جو عظیم شاعر کی شاعری کو سمجھنے کی راہ دکھاتی ہے۔ اس نظم میں اقبال کی فکر، اندیشے، اور عقائد کو بیان کیا گیا ہے جو ان کی شاعری کی بے مثالی کو ظاہر کرتا ہے۔"کلید اقبال" میں حسرت نے اقبال کی شاعری کو ایک رازمند کی طرح پیش کیا ہے، جس کے پیچھے ایک خفیہ معنوں کی دنیا ہے۔ اس نظم میں اقبال کی شاعری کے دلچسپ پہلوؤں پر غور کیا گیا ہے، جو ان کی شاعری کو مخصوص بناتے ہیں۔ اس نظم میں اقبال کی شاعری کو ایک فلسفی نظریہ کی طرح پیش کیا گیا ہے، جس میں انسانیت، معاشرت، عقائد، اور زندگی کے معنوں پر غور کیا گیا ہے۔

اشاریہ مکاتیب اقبال (صابر کلوروی)

اقبال کا انسائیکلو پیڈیا (عطش درانی)

مطالب اقبال (مقبول انور داؤدی)

رجال اقبال (عبد الرؤف عروج)

فرہنگ اقبال (نسیم امروہوی)

معاصرین اقبال (قاری فیوض الرحمٰن)

کاشف الابیات اقبال ( ڈاکٹر صدّیق شبلی)

اقبالی مجرم (شورش کاشمیری)

"شاد اقبال" (محی الدین قادری زور)

میزان اقبال (پروفیسر محمد منور)

ایقان اقبال (پروفیسر محمد منور)

اقبال (مجنوں گورکھپوری)

اقبال (مولوی احمد دین) اقبال پر لکھی گئی پہلی کتاب

اقبال اور ملا (خلیفہ عبد الحکیم)

منظوم اقبال (شیخ اعجاز)

اقبال پیامبر انقلاب (شورش کاشمیری)

اقبال کے حضور (سیّد نذیر نیازی)

اقبال فراموشی (فتح محمد ملک)

اقبال فکر و عمل (فتح محمد ملک)

علامہ اقبال ، حیات ،فکر و فن (سلیم اختر)

اقبال کا فکر و فن (ایم ڈی تاثیر)

اقبال کا فلسفہ خودی (پروفیسر محمد عثمان)

اقبال شناسی (علی سردار جعفری)/(منظور احمد)

اقبال ایک مطالعہ (کلیم الدین احمد)

اقبال ایک مطالعہ (جابر علی سیّد)

اقبال کی تیرہ نظمیں (اسلوب احمد انصاری)

اقبال کی طویل نظمیں (انور سدید)

اقبال کی اردو نثر (عبادت بریلوی)

اقبال ادیبوں کی نظر میں (ظفر اقبال)

غالب ادیبوں کی نظر میں (ظفر اقبال)

"غالب اور سفیر  بلگرامی " تصنیف ہے (مشفق خواجہ)

"اقبال از مولوی احمد دین" تصنیف ہے (مشفق خواجہ)

اقبال شناسی (علی سردار جعفری)

ایران میں اقبال شناسی (سلیم اختر)

غالب کا سومنات خیال (علی سردار جعفری)

نقد غالب (مختار الدین احمد آرزو)

نقد اقبال (مکیش اکبر آبادی)

اقبال شکن (مجنوں گورکھپوری)سر گزشت اقبال (عبدالسلام خورشید)

سر گزشت اقبال، ایک محاکمہ (غلام حسین ذوالفقار)اقبال کا ذہنی ارتقاء (غلام حسین ذوالفقار)

اقبال کا فنی ارتقاء (جابر علی سیّ

اقبال ایک مطالعہ (جابر علی سیّد)

اقبالیاتی جائزے (رفیع الدین ہاشمی)

حکمت اقبال (رفیع الدین ہاشمی)

عروج اقبال (افتخار احمد صدیقی)

نقش اقبال (عبد الواحد معينی)

باقیات اقبال (عبد الواحد معینی)

نقوش اقبال (سیّد ابوالحسن ندوی)

روزگار فقیر (فقیر سیّد وحید الدین)

اقبال کے آخری دو سال (عاشق حسین بٹالوی)

جوہر اقبال (عبدالرحمن طارق)

اقبال کے صنایع بدائع (نذیر احمد)

معاصرین اقبال کی نظر میں (عبداللہ قریشی)

اقبال معاصرین کی نظر میں (سیّد وقار عظیم)

اقبال کی صحبت میں (عبداللہ چغتائی)

حیات اقبال کی گمشدہ کڑیاں (عبداللہ قریشی)

نذر اقبال (محمد حنیف شاہد)

اقبال چند نئے مباحث (تحسین فراقی)

آثار اقبال (غلام دستگیر سالک)

اقبال اور مشاہیر (طاہر تونسوی)

اقبال ممدوح عالم (سلیم اختر)

ایران میں اقبال شناسی (سلیم اختر)

ذکر اقبال (عبدالمجید سالک)

تصورات عشق و خرد اِقبال کی نظر میں (وزیر آغا)

اقبال کا تصور عشق (غلام عمر خان)

اقبال کامل (یوسف حسین خان)

اقبال کے حضور (سیّد نذیر نیازی)

کلیات باقیات شعر اقبال

 (صابر کلوروی)

اقبال شخصیت اور شاعر (حمید احمد خان)

اقبال درون خانہ (خالد نظیر صدیقی)

اقبال کا فلسفہ تعلیم (محمد احمد صدیقی)


اقبال نامہ (شیخ عطا اللہ)

**Exploring the Legacy of Iqbal: A Review of "Iqbal Nama" by Sheikh Attaullah**

In the realm of literature dedicated to Allama Muhammad Iqbal, Sheikh Attaullah's "Iqbal Nama" emerges as a remarkable tribute to the poet-philosopher's enduring legacy. Published in [year], this book offers readers a profound insight into the life, thought, and poetry of Iqbal, capturing the essence of his vision with eloquence and depth.

At the heart of "Iqbal Nama" lies Sheikh Attaullah's profound admiration for Iqbal and his unwavering commitment to preserving and promoting the poet's message. Through meticulous research and heartfelt reflection, the author paints a vivid portrait of Iqbal's life, tracing his intellectual journey from the streets of Sialkot to the corridors of Cambridge University.

One of the book's most compelling aspects is its exploration of Iqbal's poetic genius. Sheikh Attaullah delves into the rich tapestry of Iqbal's verse, unraveling the layers of meaning and symbolism that characterize his work. From the spiritual exaltation of "Asrar-e-Khudi" to the impassioned patriotism of "Bang-e-Dra," the author celebrates the breadth and depth of Iqbal's poetic oeuvre, highlighting its timeless relevance and universal appeal.

Moreover, "Iqbal Nama" offers readers a glimpse into the philosophical underpinnings of Iqbal's thought. Sheikh Attaullah explores key themes such as selfhood, spirituality, and social justice, elucidating Iqbal's vision of a revitalized Islamic civilization grounded in moral integrity and intellectual vigor. Through insightful analysis and engaging commentary, the author invites readers to engage with Iqbal's ideas and reflect on their relevance in the contemporary world.

In addition to his literary and philosophical contributions, "Iqbal Nama" sheds light on Iqbal's role as a social and political thinker. Sheikh Attaullah explores Iqbal's critique of colonialism, his advocacy for Muslim self-determination, and his vision of a just and equitable society. By contextualizing Iqbal's ideas within the historical and political landscape of his time, the author underscores the poet's enduring relevance as a voice of conscience and resistance.

"Iqbal Nama" is more than a biography; it is a celebration of Iqbal's spirit and a testament to his enduring legacy. Sheikh Attaullah's passionate homage to the poet-philosopher serves as a poignant reminder of the power of literature to inspire, enlighten, and transform lives. Through his masterful storytelling and profound insights, the author ensures that Iqbal's message continues to resonate with readers across generations, urging them to embrace the ideals of selfhood, freedom, and human dignity that Iqbal so passionately espoused.

سیرت اقبال (طاہر فاروقی)

**Exploring the Depths of Iqbal's Vision: A Review of "Seerat Iqbal" by Tahir Farooqi**

In the realm of literature dedicated to the life and works of Allama Muhammad Iqbal, Tahir Farooqi's "Seerat Iqbal" stands out as a compelling addition. Published in [year], this book delves into the multifaceted persona of Iqbal, offering readers a comprehensive understanding of his philosophical, political, and spiritual contributions.

Farooqi's approach is both scholarly and accessible, making "Seerat Iqbal" a valuable resource for enthusiasts and scholars alike. Through meticulous research and insightful analysis, the author unravels the layers of Iqbal's thought, contextualizing his ideas within the socio-political landscape of his time.

One of the book's strengths lies in its exploration of Iqbal's philosophical evolution. Farooqi traces the intellectual journey of the poet-philosopher, from his early exposure to Western philosophy to his later embrace of Islamic revivalism. By examining key influences such as Nietzsche and Bergson, the author sheds light on the formation of Iqbal's unique worldview, characterized by a synthesis of Eastern mysticism and Western rationalism.

Moreover, "Seerat Iqbal" delves into Iqbal's political activism, highlighting his role as a champion of Muslim identity and empowerment. Farooqi deftly navigates through Iqbal's engagement with issues such as colonialism, nationalism, and pan-Islamism, showcasing the poet's unwavering commitment to the upliftment of his community.

In addition to his philosophical and political endeavors, Iqbal's spiritual quest occupies a central place in Farooqi's narrative. The author explores Iqbal's mystical experiences and his vision of a revitalized Islamic spirituality, emphasizing the poet's call for introspection, self-realization, and moral regeneration.

"Seerat Iqbal" is not merely a biography; it is a testament to the enduring relevance of Iqbal's ideas in the contemporary world. Farooqi skillfully connects Iqbal's insights to present-day challenges, inviting readers to reflect on issues of identity, freedom, and human dignity.

In conclusion, Tahir Farooqi's "Seerat Iqbal" is a captivating journey into the heart and mind of one of the greatest thinkers of the 20th century. Through meticulous research and eloquent prose, Farooqi illuminates the timeless relevance of Iqbal's vision, inspiring readers to engage with his ideas and embrace the spirit of intellectual inquiry and moral awakening.

اقبال کے بارے میں مکمل معلومات کیلیے یہاں پر کلک کریں

👇

https://danishppscbooks.blogspot.com/2022/02/allama-muhammad-iqbalallama-iqbal.html


Post a Comment

0 Comments