Bushra Rehman |
صدارتی ایوارڈ یافتہ ادیبہ 14 کتابوں کی مصنفہ،کالم نگار اور سابق رکن قومی اسمبلی بشریٰ رحمن لاہور میں خالق حقیقی سے جا ملی ھیں نامور پاکستانی ،ادیبہ،مصنفہ، ناول نگار ,افسانہ نگار،ڈرامہ نویس،کالم نگار اور سینئر پارلیمنٹرین بشریٰ رحمن کورونا وائرس میں مبتلا ہو کر 78 برس کی عمر میں *7 فروری 2022 کو لاہور کے ہسپتال میں رحلت فرما گئیں* ۔ بشری رحمن نے 29 اگست 1944میں بہاولپور پنجاب میں آنکھیں کھولیں ۔انہوں نے ابتدائی تعلیم بہاولپور سے اور ایم اے صحافت کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی لاہور سے مکمل کی اور 1960 لاہور کے ایک معروف صنعتکار میاں عبد الرحمٰن سے شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ بشریٰ رحمن نے اب تک 14 کتابیں لکھیں جن میں ناول لگن،افسانے ڈرامے اور کہانیاں شامل ہیں ۔ وہ روزنامہ جنگ میں *"چادر چار دیواری اور چاندنی"* کے عنوان سے کالم نگاری کرتی تھیں۔ انہوں نے ادب و سیاست اور صحافت کے شعبے میں بھی نام کمایا۔ اور الیکشن میں کامیابی کی صورت میں وہ دو بار پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی رکن اور دو بار قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں ۔ *ان کی شائع ہونے والی کتابوں میں ،بت شکن، چپ، پشیمان، پیاسی،چارہ گری ،خوب صورت ، عشق عشق، قلم کہانیاں ، مولانا ابوالکلام آزاد،ایک مطالعہ، چاند سے نہ کھیلو، بہشت،لازوال،دانا رسوائی ، صندل میں سانسیں چلتی ہیں ،بے ساختہ، کس موڑ پر ملے ہو، اللہ میاں جی اور ، تیرے سنگ در کی تلاش جیسی بہترین کتابیں شامل ہیں ان کی آخری تصنیف "سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں ۔ ان کی خوش نصیبی ہے کہ انہوں نے سیرت طیبہ کی کتاب مکمل کر کے رحلت فرمائی ہے امید ہے کہ یہ تصنیف ان کی عاقبت سنوارنے کا باعث ضرور بنے گی جبکہ انہوں نے آخری افسانہ "_گیسو" دسمبر 2021 میں لکھا جس میں انہوں نے یہ لکھا ھے کہ مرد کو باغی بنانے میں عورت کا ھاتھ زیادہ ہے شادی شدہ خواتین اپنے شوہر کو بلا جواز شک کی نظر سے دیکھتی ہیں اور ان کی تاک میں لگی رہتی ہیں جس کی وجہ سے شوہر تنگ آ کر اپنے گھر سے باہر غیر محرم خواتین سے رابطہ استوار کرنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔ بشریٰ رحمن صاحبہ کو انکی خدمات کے سلسلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے 2007 صدارتی ایوارڈ ستارہ امتیاز سے نوازا گیا
1 Comments
its nice knowledge shared by you
ReplyDelete