Introduction of Qurratulain hyder || قرت العین حیدر ||Qurratulain hyder||آگ کا دریا




قرت العین حیدر

Biography&Profile,Qurratulain haider

ققرۃ العین حیدر سے میرا تعارف 2019 میں کچھ اس طرح سے ہوا اس وقت ہمارے نصاب میں ان کا ایک ناول پڑھایا جاتا تھا جس کا نام آگ کا دریا تھااھباب  میں آپ کو قرۃ العین حیدر  کا تعارف چند سطروں میں کروا دیتا ہوں


                 قرۃ العین حیدرکاحلیہ

    بال  گھنگھریالے  ،  آنکھین چمکتی، دماغ کتابی


     قد درمیانہ ، ہاتھ قلم، صورت چاند جیسی

پیدائش

قرۃ العین حیدر 20 جنوری 1927 میں علی گڑھ میں  سجاد حیدر یلدرم کے گھر میں آنکھین کھولیں جو ایک افسانہ نگار تھے ان کی والدہ کا نام نذر زہرا بیگم بھی مشہور ادیبہ تھیں قرۃ العین حیدر کا اکلوتے بھائی کا نام مصطفیٰ حیدر تھا۔      


                          بچپن 

‘‘قرۃ العین حیدر کا بچپن آزادانہ ماحول میں گزرا۔ ان کا خاندان قدامت پرست ہونے کے ساتھ نئے عہد سے متاثر بھی تھا۔ قرۃ العین حیدر کو ابتدا سے ہی اپنے والدین کے ساتھ مختلف جگہوں پر رہنے اور گھومنے پھرنے کا موقع فراہم ہوا۔ ایک جگہ خود و لکھتی ہیں:”بھانت بھانت کی جگہوں پر رہے، بھانت بھانت کے لوگوں اور انسانوں سے ملے اور جہاز کے سفر کیے۔ بس تیرتے ہوئے چلے جا رہے ہیں۔بمبئی ‘کلکتہ ‘قاہرہ ‘ترکی ‘مستقل ادھر سے اُدھر گھوم رہے ہیں‘‘۔    


                         تعلیم  

انہوں نے بتدائی تعلیم علی گڑھ سے حاصل کی میٹرک کا امتحان ایک پرائیویٹ اسکول سے پاس کیا انٹر ازابیلا تھبرن  کالج لکھنؤ سے پاس کیا  اندر پرستھ کالج دہلی سے بی اے انگلش لٹریچر میں کیا لکھنؤ یونی ورسٹی سے ایم اے کیا 


                         

                       ملازمت  1951

 میں وزارت اطلاعات و نشریات،  پھر امپرنٹ بمبئی منیجنگ ایڈیٹر رہیں جامعہ ملّیہ اسلامیہ میں وزیٹنگ پروفیسر، شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر، بی سی سی آئی کی جنرل سکریٹری 
                      

   ادبی ذوق  


 قرۃ العین حیدرq نے تخلیقی سفر چھ سال کی عمر میں شروع کیا تھا ۔ ان کی کہانی پہلی بار بچوں کے رسالے ‘پھول ‘لاہور میں شائع ہوئی ۔ پہلا افسانہ 13سال کی عمر میں ” ایک شام ” جسے وہ طنزیہ اسکرپٹ کا نام دیتی تھیں۔  ”لالہ رخ”کے فرضی نام سے شائع کرایا ۔ ان کے چچا مشتاق کا مشورہ تھا کہ اپنے نام سے چھپواؤ گی تو کسی کو یقین نہیں آئے گا کہ یہ آپ نے لکھا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرا افسانہ ” یہ باتیں ” اور” ہمایوں ”1942 میں بنت سجاّد حیدر یلدرم کے نام سے شائع ہوا۔ تیسرا افسانہ ” ارادے” جون 1944 کے ادیب میں شائع ہوا اور اس پر انہیں انعام بھی ملا۔ جب قرۃ العین حیدر کے نام سے اشاعت ہوئی توان کے چچا زاہدی نے کہا ” اب تم افسانہ نگار بن گئیں۔ ‘‘

                            شادی

قرۃ العین نے شادی نہیں کی

                            تصانیف 

قرۃ العین حیدر نے کُل 8 ناول لکھے، جن میں ’میرے بھی صنم خانے, ’سفینہ غم دل، آگ کا دریا، آخر شب کے ہمسفر، ’کار جہاں دراز ہے‘، ’گردش رنگ چمن‘، ’چاندنی بیگم‘، ’شاہراہِ حریر‘ شامل ہیں۔ اُن کا ناول ’کار جہاں دراز ہے‘ تین حصوں پر مشتمل اور سوانحی ناول ہے، جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے کئی ذاتی گوشوں پر بھی تفصیل سے بات کی ہے۔انہوں نے 4 ناولٹ بھی لکھے، جن کے نام ’دلربا‘، ’سیتاہرن‘، ’چائے کے باغ‘، ’اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجیو‘ ہیں۔ اُن کے افسانوی مجموعوں کی تعداد 8 ہے، جن میں ’ستاروں سے آگے‘، شیشے کے گھر، پت جھڑ کی آواز، روشنی کی رفتار، ’جگنوؤں کی دنیا، پکچر گیلری، کف گل فروش اور داستان عہد گل‘ شامل ہیں۔ 5 سفرنامے جبکہ 7 مغربی ادیبوں کی کتابوں کے تراجم بھی اُن کے قلمی اشتراک کا حصہ ہیں۔

                        اعزازات 

پدم بھوشن  

گیان پیٹھ انعام  

پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم 

ساہتیہ اکادمی ایوارڈ  (برائے:پت جھڑ کی آواز) 

                       وفات  

آپ نے 2 اگست 2017  کو رحلت فرمائی  


For preparation of Ppsc interview and ppsc test plz 

Click 

 

Post a Comment

0 Comments