*دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ*
**پنجابی کیلنڈر: زمینی اور فرہنگی ورثہ**
پنجابی کیلنڈر ایک خاص فرہنگی ورثہ ہے جو پنجاب صوبے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کیلنڈر کو عموماً زراعتی اور موسمی تبدیلیوں کے مطابق تنظیم دی جاتی ہے، جس سے مزیدار کاپس اور فصلیں حاصل ہوتی ہیں۔
پنجابی کیلنڈر کا اہم حصہ اس کی فرہنگی اہمیت ہے۔ اس کیلنڈر کے ذریعے مختلف مواقع اور تہوارات کی تنظیم کی جاتی ہے جیسے کہ لوہڑی، وساکھی، اور بسنت۔ یہ تہوار مختلف رنگ، روایات، اور آئینی تقاضوں کے ساتھ منائے جاتے ہیں اور لوگ انہیں خوشی سے مناتے ہیں۔
اس کے علاوہ، پنجابی کیلنڈر زمینی فلاحی فعالیتوں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ پنجاب کسان اپنی کاپس کی بوناوٹ اور کٹائی کیلنڈر کے مطابق کرتے ہیں تاکہ انہیں بہترین موسمی شرایط میں فائدہ حاصل ہو۔پنجابی کیلنڈر کی اہمیت پنجابی فرہنگ کے لیے بھی بہت زیادہ ہے۔ یہ ایک فرہنگی روایت کا ذریعہ ہے جو لوگوں کو ان کے زندگی کی تنظیم میں مدد فراہم کرتا ہے۔ لوگ اپنے تہوارات، مناسبات، اور روایات کو پنجابی کیلنڈر کے مطابق مناتے ہیں جو ان کی فرہنگی اور رومانی ورثے کو بچاتا ہے۔
پنجابی کیلنڈر ایک حیاتی اور زمینی راہنمائی کا ذریعہ ہے جو لوگوں کو ان کی روزمرہ زندگی کی مناسبات اور فعالیتوں کی تنظیم میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے لوگ اپنے فرہنگی اور زمینی فعالیتوں کو منظم اور مرتب کرتے ہیں اور اپنے تاریخی ورثے کو بچاتے ہیں۔
1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل)
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بِکرَم اجیت” کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال "چیت” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔
1: 14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ
2: 13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن
3: 14 مارچ۔۔۔ یکم چیت
4: 14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ
5: 14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ
6: 15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ
7: 17 جولائی۔۔۔ یکم ساون
8: 16 اگست۔۔۔ یکم بھادروں
9 : 16 ستمبر۔۔۔ یکم اسوج
10: 17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک
11: 16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر
12: 16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ
**دیسی مہینے: بھارتی تہوارات اور فرہنگ**
بھارت میں سال بھر مختلف تہوارات اور موسموں کا جشن منایا جاتا ہے۔ یہ موسمی تبدیلیوں اور تہوارات کا رنگین اظہار کرتے ہیں جو اس کے فرہنگی ورثے کا اہم حصہ ہیں۔ ان دیسی مہینوں میں خوشی، رنگ برنگی، اور محبت کا احساس محسوس ہوتا ہے۔
**جنوری - لوہڑی:**
نئے سال کا آغاز لوہڑی کے جشنوں سے ہوتا ہے۔ لوہڑی کا موسم گانے، ناچ، اور خوشی کا بازار ہوتا ہے جو لوگ دلوں کو رنگین بناتا ہے۔
**فروری - بسنت:**
فروری میں بسنت کا جشن منایا جاتا ہے جو گونجتے دھولوں اور رنگوں کے تصاویر سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ تہوار دوستوں اور خاندان کے درمیان محبت اور خوشی کا پیغام دیتا ہے۔
**مارچ - ہولی:**
ہولی کا تہوار مارچ میں منایا جاتا ہے اور یہ رنگوں کا جشن ہوتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں۔
**اپریل - بیساکھی:**
بیساکھی کا جشن اپریل میں منایا جاتا ہے اور یہ کھیتیوں کا تہوار ہوتا ہے۔ لوگ میلے اور رنگین بازاروں میں شامل ہوتے ہیں۔
**مئی - اختتامی:**
مئی میں اختتامی کا موسم ہوتا ہے جو گرمی کے موسم کا آغاز کرتا ہے۔
**جون - جشنِ بہار:**
جون میں جشنِ بہار منایا جاتا ہے جو پھولوں اور خوشبو سے بھرا ہوتا ہے۔
**جولائی - ایڈ:**
ایڈ کا جشن جولائی میں منایا جاتا ہے جو بہترین موسم کی شروعات کا اظہار کرتا ہے۔
**اگست - اختتامی:**
اگست میں اختتامی کا موسم ہوتا ہے جو بارشوں کا موسم شروع ہوتا ہے۔
**ستمبر - شرت:**
ستمبر میں شرت کا جشن منایا جاتا ہے جو خوشی اور روشنی کا پیغام دیتا ہے۔
**اکتوبر - کراچی:**
کراچی کا جشن اکتوبر میں منایا جاتا ہے جو فلک کے نیچے خوشی اور ہنسی کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
**نومبر - بھاٹ:**
بھاٹ کا جشن نومبر میں منایا جاتا ہے جو خوشبو، سونگھنے اور مزیدار کھانوں کا جشن ہوتا ہے۔
**دسمبر - کرسمس:**
کرسمس کا جشن دسمبر میں منایا جاتا ہے جو مسیحی عید کا جشن ہے لیکن بھارت میں سب کے درمیان منایا جاتا ہے۔
یہ دیسی مہینے بھارتی فرہنگ اور تہوارات کا انعکاس ہیں جو خوشی، محبت، اور اتحاد کی بنیاد بناتے ہیں۔
بکرمی کیلنڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
**بکرمی کیلنڈر: ایک فرہنگی اور زمینی راہنمائی**
بکرمی کیلنڈر ایک ہندو معاشرتی تقویم ہے جو بھارت اور دیگر ہندو مذہب کے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ یہ کیلنڈر معمولاً ہندو دینی تقویم کے مطابق چلتا ہے لیکن اس کا استعمال زمینی اور فلاحی تبدیلیوں کو بھی دیکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ بکرمی کیلنڈر کو بھارتی سن اور مہینے کے مطابق چلایا جاتا ہے اور اس کا اہم رویہ سرمایہ کاری، فلاحی کاموں، اور دیگر معیشتی فعالیتوں کی تنظیم میں ہوتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا اہمیتی حصہ اس کی دینی اور فرہنگی تقویم ہے۔ اس کے ذریعے مسلمان اور دیگر لوگ اپنے مذہبی تقویم کے مطابق اپنے تقویم کو تنظیم کرتے ہیں۔ یہ ایک طرح کی فرہنگی تفریح کا ذریعہ بھی ہے، جہاں بڑھتی عدد افراد اپنے معاشرتی اور دینی تقویم کے تہوارات اور مناسبتوں کو مناتے ہیں۔
اس کے علاوہ، بکرمی کیلنڈر زمینی فلاحی فعالیتوں کے لیے بھی اہم ہے۔ یہ بھارتی کسانوں کو فصلوں کے اشتال اور دیگر موسمی مواقع کی معلومات فراہم کرتا ہے۔ بکرمی کیلنڈر کی روشنی میں بھارتی کسان اپنے کاپس کے ساتھ ساتھ کھیتوں کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔
بکرمی کیلنڈر کی اہمیت ہندوستانی معاشرتی اور مذہبی فرہنگ کے لیے بہت زیادہ ہے۔ یہ لوگوں کو ان کی روزمرہ زندگی کی مناسبتوں اور فعالیتوں کی تنظیم کے لیے ایک موجودہ اور عملی طریقہ فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے لوگ اپنے زندگی کو منظم اور مرتب کرتے ہیں اور اپنے دینی اور زمینی فرہنگ کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔
ان پہروں کے نام یہ ہیں۔۔۔
1۔ دھمی/نور پیر دا ویلا:
صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت
2۔ دوپہر/چھاہ ویلا:
صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت
3۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت
4۔ دیگر/ڈیگر ویلا:
سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت
5۔ نماشاں/شاماں ویلا:
شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت
6۔ کفتاں ویلا:
رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت
7۔ ادھ رات ویلا:
رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت
8۔ سرگی/اسور ویلا:
صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت
لفظ "ویلا” وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے.
0 Comments